Breaking News

سیکولر مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا !

پاکستان اور انڈیا کے درمیان جو لکیر ہے وہ اسلئے نہیں کہ ادھر بھی سیکولر اور ادھر بھی سیکولر ریاست کا قیام ہو ، یہ لکیر اسلئے ہے کہ پاکستان اور انڈیا میں یہ فرق واضح ہو سکے کہ دو قومی نظریہ کیا ہے ، پاکستان کا جھنڈا اور اس جھنڈے کاقطب دو قومی نظریہ ہی ہے ، قائد اعظم نے یہ نہیں کہا کہ سیکولر مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا، بلکہ قائد اعظم کا قول یہ تھا کہ مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا. جب قائد اعظم نے یہ فرمایا تھا تب ٹڈی نما وہ لبرل پیدا نہیں ہوۓ تھے جو قائد اعظم پر تنقید کرتے کہ اس قول سے اقلیت کی دلآزاری ہو رہی ، اور نہ ہی اس دوران مجمع سے کوئی اقلیت کا نمائندہ کھڑا ہوا کہ قائد اعظم صاحب یہ قول جو آپ نے کہا درست نہیں ہے کیوں کہ آپ تو سیکولر ریاست بنا رہے ہیں !اس وقت مسلمانوں پر مصیبت یہی تھی کہ وہ کیسے مل کر ایک ملک کے حصول کے لئے جدوجہد کر سکیں ، وہ قربانیاں تھی جومسلمانوں پر واجب و فرض ہو چکی تھی کہ وہ اس ملک کے لئے دیں.پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ" اس تحریک کا مقبول عام نعرہ تھا جو ہر زبان پر تھا . یہ نعرہ ہر گز کسی سیکولر ریاست کی بنیاد نہیں بن سکتا ، سیکولر ازم اور اسلامی قوانین دو متضاد راستے ہیں ، لیکن آج کچھ لبرل طبقہ اسلام اور سیکولر ازم کا جو راؤنڈاب آؤٹ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ایک گول چکر تو ہو سکتا ہے لیکن اس راہ کی کوئی منزل نہیں ہے.اس وقت پاکستان کی جدوجہد میں شامل مسلم اور غیر مسلم سب پر یہ عیاں تھا کہ پاکستان کے حصول کی جدوجہد اسلامی نظریہ پر ہے ، آج انگریزوں کی باقیات کے وہ کھٹمل پاکستانیوں کو دھوکہ دینے کی کوشش میں ہیں کہ قائد اعظم ایسا پاکستان نہیں چاہتے تھے جس پر آج کی نوجوان نسل یقین رکھتی ہے بلکہ وہ پاکستان چاہتے تھے جو یہ ایکٹوسٹ ہمیں بتاتے ہیں. پاکستان کی سمت کا تعین دو قومی نظریہ ،قراداد مقاصد ہے. یہی وہ منزل جس کے لئے ہمیں کھڑا ہونا ہے جس کے لئے ہمارے آباؤ اجداد نے قربانیاں دی ہیں ،آج بھی وہ لہو اسی طرح گرمہے جس طرح پاکستان بننے کے وقت تھا ، ان قربانیوں کو ہم ان دو ٹکے کے کھٹمل نما لبرلز کی موم بتیوں کی آگ میں جلنے نہیں دیں گے۔

No comments:

Post a Comment